234

بین الاقوامی شہرت یافتہ سٹیج ڈانسر ایک بار پھر نیکی کے فروغ کے لیے ناقدین کے شکنجے میں آگئے

واہ یہ قوم بھی نرالی ہے!
جب مہک ملک اسٹیج پر تھا، سب نے مزے لیے، تالیاں بجائیں، موبائل نکال کر ویڈیوز بنائیں، کسی کو کوئی اعتراض نہ ہوا کہ ناچنے والا کون ہے۔ نہ کوئی فقہی بحث چھڑی، نہ عقیدے پر خطرہ محسوس ہوا، نہ کسی نے گناہ، ثواب یا حدود کی بات کی۔

مگر جیسے ہی وہی مہک ملک تبلیغی جماعت کے ساتھ مسجد کے منبر پر نظر آیا، یکدم ایمان جاگ گیا، فتوے نکل آئے، دین خطرے میں پڑ گیا، اور سب کو اصول و ضوابط یاد آ گئے۔
اب مجھے یہ سمجھ نہیں آتی یہ وہ کرۓ تو کیا کرۓ
اگر گناہ ہی کرتا رہے تو قابلِ برداشت ہے، لیکن نیکی کی طرف آئے تو ناقابلِ قبول
عجیب ہے
اگر کسی کو اللہ ہدایت دے دے، تو کیا تمہارے فرقے، فتوے اور مزاج آڑے آ جائیں گے اصل مسئلہ گناہ یا ہدایت نہیں اصل مسئلہ یہ ہے کہ تمہیں اللہ کا یہ اختیار پسند نہیں آیا کہ وہ جسے چاہے بدل دے

اپنا تبصرہ بھیجیں