125

آزاد کشمیر میں مجوزہ میر پور انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی تعمیر کے منصوبے میں جان ڈالنے کے لئے برطانیہ میں مقیم کشمیری کمیونٹی کی جانب میر پور انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی ڈیمانڈ کے لیے تیرہ اپریل کو برمنگھم میں اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہے، مزکورہ ائیر پورٹ کیوں ضروری ہے معروف سینئر قانون دان کونسلر محمد الیاس راجہ ایڈووکیٹ کی خصوصی تحریر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
میرپور انٹرنیشنل اہیرپورٹ ڈیمانڈ
( ووکنگ ، سرے ): انتہاہی معزز و محترم قارعین کرام سب سے پہلے تو میرپور انٹرنیشنل اہیرپورٹ ڈیمانڈ گروپ کے تمام مخلص ممبران کا شکریہ ادا کرنا ہے کہ وہ اوورسیز ورکرز کے اس دیرینہ جاہز مطالبے کو جس احسن طریقے سے لیکر آگے بڑھ رہے ہیں وہ سراہے جانے کے قابل ہے-

اور بجا طور پر یہ توقح کی جا سکتی ہے کہ اس معاملے کو سیاست سے پاک  و صاف رکھا جاہے گا اور ایسے پیشہ ور سیاستدانوں یا ان کی اولادیں جو اپنے منظوم مقاصد کے لیے بڑی منظم تحریکوں کو ھاہی جیک کرنے کی مہارت رکھتے ہیں سے بچا کر رکھا جاہیگا ۔

یہ خوش آہند بات ہے کہ پاکستان ایوی ایشن آتھارٹی فیزیبلٹی رپورٹ جو آج سے چودہ سال پہلے تیار ہو چکی تھی اور جس کے نتیجے میں لہڑی کے قرب و جوار میں ساڑھے آٹھ ھزار کنال رقبے کی نشاندھی بھی ہو چکی تھی اس پر پھر سے غور و خوض ہو رہا ہے ۔

اس میں کوہی شک بھی نہیں ہے کہ دنیا بھر میں کسی بھی بڑے پراجیکٹ کے شروع کرنے سے پہلے تین بنیادی چیزوں کی جانچ پڑتال ضروری ہوتی ہے اور وہ ہیں تکنیکی ،  قانونی اور کاروباری اولالذکر پہ سن 1911 میں تفصیلی کام ہو چکا ہے دوسرا مرحلہ قانونی اعتبار سے دنیا بھر کا یہ قانون ہے کہ جو بھی پراجیکٹ مفادِ عامہ کا ہو اس کے لیے لوگوں کے ملکیتی رقبے بھی حکومتِ وقت دس فیصد آضافی رقم دے کر C P O
Compulsory Purchase Order
کے تحت خرید سکتی ہے-

رہی تیسری کاروباری بات تو میر پور پورے آزاد کشمیر اور پاکستان کا وہ واحد ڈسٹرکٹ ہے جس کی آدھے سے زیادہ آبادی بیرونِ ملک مقیم ہے علاوہ آزیں آزاد کشمیر کے لاکھوں کی تعداد میں محنت کش برطانیہ ، یورپ، امریکہ مڈل ایسٹ اور دنیا کے دیگر ممالک میں آباد ہیں جن کے اپنے خاندانوں اور عزیز و آقارب کے ساتھ قریبی روابط ہیں-

اور ان کا ہر خوشی غمی اور دیگر مواقعوں پہ آنا جانا تواتر سے رہتا ہے اور اہیر سروسز تو ہمیشہ ہی سے کاروباری ہوتی ہیں اور وہ تو منفعت بخش روٹس کی تلاش میں رہتی ہیں اس لیے اس اہیر پورٹ سے سکردو ، راولاکوٹ ، مظفر آباد اور ملک کے دوسرے شہروں تک ڈومیسٹک اور کارگو سروس شروع کر کے اسے فضاہی رابطوں کا حب بنایا جا سکتا ہے –

راقم کو گزشتہ سال اپنے کچھ دیگر دوستوں کے ہمراہ بغرض سیر و سیاحت البانیہ جانے کا اتفاق ہوا اور یہ جان کر خوشی ہوہی کہ وہاں کی حکومت اپنی ملکی اہیر لاہنز کو سبسیڈاہز کرتی ہے کہ سستے ترین ٹکٹوں پہ مسافروں کو ملک میں لاو چنانچہ صرف چونتیس 34 پونڈ میں انگلینڈ سے البانیہ کے ریٹرن ٹکٹس دستیاب ہیں-

اور وہاں دارالحکومت میں تیرانہ جھیل کا رقبہ منگلا جھیل کے دسویں حصے سے بھی کم مگر وہاں جتنے سیاح ہم نے ایک ہفتے میں دیکھے پاکستان اور آزادکشمیر میں پورے سال میں اتنے سیاح نہیں آتے جو زرِمبادلہ کماہے جانے کا موثر ترین زریح ہے ۔

آجکل دنیا میں ٹورازم ملٹی ٹریلن انڈسٹری کا روپ دھار چکی ہے یہ انٹرنیشنل اہیر پورٹ میر پور ، آزادکشمیر اور نادرن ایریاز ٹورازم میں خاطر خوآہ آضافے کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ فارن انوسٹر کے لیے باعث اطیمینان اور بہتر کاروبار اور روزگار مہیا کریگا ۔

مڈلینڈ اور برطانیہ میں بسنے والے زیادہ سے زیادہ لوگوں سے گزارش ہے کہ اپنے عزیز و آقارب اور دوست احباب کے ساتھ مورخہ 13 اپریل بروز اتوار بوقت پانچ بجے بعد دوپہر برمنگم تشریف لا کر اہیرپورٹ ڈیمانڈ کمیٹی کی حوصلہ آفزاہی فرماہیں –

اور اپنی مثبت تجاویز سے بھی نوازیں تاکہ انہیں چارٹر آف ڈیمانڈ میں بھی شامل کروایا جا سکے ۔
اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین ثمہ آمین ۔
تحریر: کونسلر محمد الیاس راجہ
ایڈووکیٹ
ووکنگ ، سرے ( انگینڈ ) ۔

شیخ غلام مصطفیٰ سی ای او و چیف ایڈیٹر پاکستان آن لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +

اپنا تبصرہ بھیجیں