محسن ملتان انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو این ایف سی آئی ای ٹی کے وائس چانسلر کی خدمات اور سازشی عناصر کے حربے، تحریر ملک آفاق حیدر کالرو

محسن ملتان انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو این ایف سی آئی ای ٹی ملتان کے وائس چانسلر کی اپنے ادارے کے لیئے شب و روز کاوشیں قابل ستائش ہیں، بعض سازشی عناصر ان کی ایمانداری اور کارکردگی جانتے ہوئے بھی ان کے خلاف من گھڑت پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں صدر پاکستان، گورنر پنجاب اور وفاقی وزیر تعلیم سے عوامی حلقوں نے اس تحریر کے ذریعے اپنی گزارشات بھجوانے کی کوشش کی ہے۔

ملتان کے لوگ خوب جانتے ہیں کہ مشرق کی طرف سے ملتان میں داخل ہوتے ہوئے ایک بلند و بالا فیکٹری کی عمارت نظر آتی ہے یہ کھاد تیار کرنے والی سرکاری فیکٹری تھی اور وفاقی محکمہ صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارہ این ایف سی کے تحت قائم کی گئی تھی اچھی پلاننگ کرنے والوں نے اس فیکٹری کے عین سامنے ایک ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بھی قائم کر دیا تھا تاکہ تربیت یافتہ ٹیکنیکل سٹاف تیار کیا جا سکے اس ادارہ میں محض شارٹ کورسز ہوتے تھے پھر ڈپلومہ اور ایک عشرہ بعد انجینئرنگ کے 2 شعبہ جات سمیت 4 شعبہ جات بنائے گئے –

جن کے طلبہ اساتذہ زکریا یونیورسٹی کے اندر کامیابی سے چلنے والے انجینئرنگ کالج کے محتاج ہوا کرتے تھے کہ یہ طلبہ یونیورسٹی کی لیبارٹریاں سروے پریکٹیکل کے آلات استعمال کرتے اور زکریا یونیورسٹی ہی ان کو ڈگری جاری کرتی۔ یہ سارا تعاون اور رہنمائی زکریا یونیورسٹی کے انجینئرنگ کالج کے اس وقت کے پرنسپل محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو کی مہربانی سے ہوتا تھا –

جو این ایف سی ادارہ میں اساتذہ کی کمی کو اپنے ماہر پروفیسر بھیج کر پورا کرتے یعنی اس این ایف سی انسٹیٹیوٹ کی تعلیم ڈگری ذکریا یونیورسٹی کے کالج اور پرنسپل کی مرہون منت تھی جن کے سر ساوتھ پنجاب میں انجینئرنگ ایجوکیشن شروع کرنے کا سہرا بھی ہے۔این ایف سی انسٹیٹیوٹ کو ڈگری جاری کرنے والی یونیورسٹی کا درجہ دلانے والے محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو جو اس ادارہ کے پہلے وائس چانسلر بھی ہیں آج کل زیر عتاب ہیں عوام کا حافظہ کمزور ہوتا ہے اور اکثریت ظاہر پر یقین رکھتی ہے لہذا تصویر کا دوسرا رخ دکھانا انصاف کا تقاضا ہے –

کوئی بھی یہ نہیں بتا رہا کہ محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو نے ایک غیر معروف معمولی اور کھاد فیکٹری کے لیے فور مین سپروائزر تیار کرنے کے لیے قائم کردہ ادارہ کو ملتان کی پہلی باقاعدہ انجینئرنگ یونیورسٹی بنا کر 12 سال میں کمال کام کر دکھایا کہاں 18 سال کے عرصہ میں صرف 4 عدد شعبہ جات اور کہاں ان کے دور میں 31 قسم کے ڈگری کورسز کا اجرا حال ہی میں قانون کی تعلیم کے لیے لا کالج قائم کیا گیا-

اپنے 12 سالہ دور میں ادارہ کی آمدنی کے نام پر ایک مرتبہ بھی طلبہ کی فیس میں اضافہ نہیں کیا اور نہ کبھی فیکیلٹی اور سٹاف کی تنخواہوں کو روکا ہے یہ ایسا ریکارڈ ہے جس کی مثال ملک بھر میں شاید نہ ملے۔ محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو کو تحریک انصاف کے دور میں صدر پاکستان عارف علوی صاحب نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کی سفارش پر تعلیم ریسرچ اور ایڈمنسٹریشن کے میدان میں لائف ٹائم ایکسیلنس کے ایوارڈ سے نوازا۔

جب ملک کی وفاقی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ ملاقات میں صدر پاکستان نے ان کے مسائل پوچھے تو سب نے فنڈز کی کمی کو مسئلہ قرار دیا جبکہ این ایف سی کے وائس چانسلر محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو نے اپنے ادارہ کی طرف سے شہداء کے خاندانوں کے لیے پانچ کروڑ روپے کا چیک پیش کر کے خود صدر مملکت اور حاضرین کوششدر کر دیا نہ HEC یا وفاقی گورنمنٹ سے فنڈز لیے نہ فیس میں اضافہ کیا-

بلکہ پانچ کروڑ حکومت کو عطیہ پیش کیا اور ادارہ میں ہر ڈیپارٹمنٹ کے لیے الگ بلڈنگ کھڑی کر دی وی سی سیکٹریٹ بنایا سینٹر لائبریری بنائی ہاسٹلز بنائے لا کالج بنایا اب ہم صدر پاکستان آصف علی زرداری چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی وفاقی وزیر تعلیم کو مخاطب کر کے نکارہ حق بجانا ضروری سمجھتے ہیں کہ یہ سارے کام محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو کی ایمانداری اور محنت کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے –

کہ محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو نہ تو بددیانت ہیں اور نہ ہی بدکردار۔یہ نسل در نسل خوشحال خاندان کے فرد ہیں انہوں نے پاکستان کے واحد تعلیمی ادارے میں سالانہ اوسطاً 12 کروڑ 40 لاکھ روپے کی بچت کرکے قابل تقلید مثال قائم کر دی ہے کہ ایمانداری سے آج بھی فنڈز لیے بغیر اور فیسوں میں اضافہ کیے بغیر سسٹم کو اپنے ذرائع و مدد سے چلایا جا سکتا ہے ان کو این ایف سی سے پیار ہی نہیں عشق ہے –

اور یہ اس ادارے کو ملتان میں تعلیم کی جنت بنانے میں لگے رہے یوں ان کے 12 سال گزر گئے اور انہوں نے کبھی بھی اپنے عہدے کا ناجائز استعمال نہیں کیا اگر مستقبل میں کوئی پوچھے کہ محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو نے ملتان اور جنوبی پنجاب کو کیا دیا تو اشارہ کر کے بتایا جا سکتا ہے-

کہ یہ عظیم الشان یونیورسٹی اور اور یہ بات ہمیں کہنا پڑے گی کہ واقعی ٹیکنیکل تعلیم میں یہ محسن ساوتھ پنجاب ہیں۔ لیکن ان کے مخالفین کو ان کی ایمانداری اور محنت برداشت نہیں ہوئی اور وہ ان کے خلاف جھوٹی اور من گھڑت کہانیاں بنا کے پیش کرتے رہتے ہیں اور یاد رہے یہ وہ لوگ ہیں جو نہ تو اپنے کام میں کوئی اچھا کردار ادا کر سکے اور نہ ہی اپنے کردار کو بہتر کرنے کے راستے پر چل سکے-

… بلکہ اپنی بدکرداری اور بدتہذیبی کی وجہ سے ادارے اور عدالت کی طرف سے نکالے گئے اور پھر ایک باکردار اور ایماندار اور محنتی انسان محسن ملتان انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو کے ساتھ ذاتیات پہ اتر آئے این ایف سی آئی ای ٹی انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان محسن ملتان انجینیئر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو کی کاوشوں ایمانداری دیانتداری محنت اور حکمت عملی کا بہترین نمونہ ہیں ہماری صدر پاکستان آصف علی زرداری سید یوسف رضا گیلانی چیرمین سینٹ وفاقی وزیر تعلیم سے اپیل ہے کہ ان کی شب و روز کی کاوشوں کو اگر سراہا نہ جائے تو ناانصافی بھی نہ کی جائے ۔

تحریر ملک آفاق حیدر کالرو-

شیخ غلام مصطفیٰ چیف ایڈیٹر پاکستان ان لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +

Leave a Comment