جب گوادر پاکستان کا حصہ بنا…. کتنے میں یہ خریدا گیا.. اس وقت کی حکومتی دانشمندی کیوں قابل تحسین قرار، دلچسپ معلومات

جب گوادر پاکستان کا حصہ بنا…

*پاکستان نے 4 سال طویل مذاکرات کے بعد گوادر خریدا*

پاکستان نے 1954 میں باقاعدہ طور پر عمان سے گوادر کے حصول کیلئے مذاکرات کا آغاز کیا۔ یہ مذاکرات انتہائی پیچیدہ اور صبر آزما تھے کیونکہ عمان ابتدائی طور پر گوادر کی قیمت بہت زیادہ مانگ رہا تھا۔

بالآخر 8 ستمبر 1958 کو پاکستان اور سلطنت عمان کے درمیان معاہدہ طے پایا اور پاکستان نے 3 ملین برطانوی پاؤنڈز کے عوض گوادر خرید لیا۔ اُس وقت کے وزیر خارجہ فیروز خان نون نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

‏اگر موجودہ کرنسی ریٹ کے مطابق اس رقم کا اندازہ لگایا جائے تو یہ رقم آج کے دور میں تقریباً ساڑھے پانچ ارب پاکستانی روپے سے زائد بنتی ہے۔ اُس زمانے میں یہ پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کیلئے ایک بڑی ادائیگی تھی لیکن اس کی اسٹریٹجک اور اقتصادی اہمیت نے اس خریداری کو تاریخ کے بہترین سودوں میں تبدیل کردیا۔
‏3 اکتوبر 1958 کو گوادر کو باقاعدہ پاکستان کا حصہ قرار دے دیا گیا۔

پاکستان کی نیوی نے یہاں کنٹرول سنبھالا اور رفتہ رفتہ اسے بلوچستان میں ضم کردیا گیا۔ گوادر کے عوام نے خوشی سے پاکستان میں شمولیت اختیار کی کیونکہ اُن کے قبائلی، لسانی اور ثقافتی رشتے پہلے ہی بلوچستان کے دیگر علاقوں سے جڑے ہوئے تھے۔

‏آج گوادر نہ صرف پاکستان کا اہم ترین بندرگاہی شہر ہے بلکہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) اور دنیا کے بڑے تجارتی منصوبوں میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں گوادر پورٹ، انٹرنیشنل ایئرپورٹ، فری زون، اور ایکسپریس ویز جیسے منصوبے مستقبل میں پاکستان کی معیشت کا چہرہ بدل سکتے ہیں۔

گوادر کی وہ زمین جو ایک وقت میں غیر ملکی سلطنت کے پاس تھی، آج پاکستان کے ہاتھ میں ایک انمول اثاثے کی حیثیت رکھتی ہے۔

حوالہ جات

Gazetteer of the Persian Gulf by J.G. Lorimer

Indian Ocean and India’s Security by S.G. Jassal

Dawn Newspaper Archives, 9 September 1958

Ministry of Foreign Affairs, Government of Pakistan, Archives 1958

شیخ غلام مصطفیٰ چیف ایڈیٹر پاکستان آن لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +