بدلہ صرف اللہ پر چھوڑ دیں… تحریر: پروفیسر حکیم طاہر محمود جنجوعہ

بدلہ اللہ پر چھوڑ دیں

تحریر پروفیسر حکیم طاہر محمود جنجوعہ

انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنی ہے اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے خدمت انسانیت کرنی ہے خدمت انسانیت کے لئے ڈاکٹر حکیم پروفیسر ٹیچر ہونا ضروری نہیں بلکہ انسان ہونا ضروری ہے اللہ کریم نے ہمیں بارہا دفعہ حکم دیا ہے کہ پڑوسیوں اور ہمسائیوں کے حقوق کا خیال رکھیں –

جو کہ مجھ سمیت سب پر فرض عین ہیں مگر جس معاشرے سوسائٹی علاقے محلے میں ہم زندگی کے ایام گزار رہے ہیں اس میں بجائے محبت کے ہمارے زیادہ اختلاف رنجش ہی ہمسائیوں کے ساتھ زیادہ ہے جو کہ سرا سرا غلط عمل ہے ہم نے شریعت قرآن و حدیث سے دوری اختیار کی اج ہم معاشرے اور سول سوسائٹی میں ذلیل و رسواء ہو رہے ہیں-

اللہ کی اس سے بڑی رسوائی اور کیا ہے ہماری دیوار کا ساتھی ہمسایہ ہم سے محفوظ نہیں اسکی عزت ہم سے محفوظ نہیں ہم انکی پراپرٹی جائیداد کھانا پینا زرق برق لباس ہم سےبرداشت نہیں ہوتا حالانکہ کہ وہ دن رات چھوٹے بڑے محنت مشقت کرتے تھے-

اج عرش والے نے انہیں عروج دیا بخت لگایا وہی جو کسی کی محنت مزدوری کرتے تھے اج محلات میں اسائش و ارام کی زندگی گزار رہے ہیں ہمیں حسد نہیں کرنا چاہے ہمیں خوش ہونا چاہیے کہ ہمارے محلے دار ہماری بھائی کے اللہ نے دن تبدیل کردیئے ہیں اج سب خوش حال ہیں-

محلے والوں کو عزت واحترام کے ساتھ ملتے ہیں سب کو خوش ہو کر بلاتے ہیں دوستوں اور عزیزوں کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں رات کی تاریکی میں ہمسائیوں کے گھروں میں راشن دیتے ہیں اپنے باپ کے دوستوں اور ماں کی سہیلیوں کو عیدیں دیتے ہیں یہ ہمارے بزرگوں کے ساتھی تھے یہ میری والدہ کی بہن بنی ہوئی تھی-

تو اس طرح معاشرے میں اچھی شہرت اور قدر کی نگاہ سے دیکھے جائیں گے مگر ہم کیا کرتے ہیں ہمسائیوں کے ساتھ بچوں کا لڑائی جھگڑا ہوا ہم نے انہیں تھانہ چوکی میں گرفتار کروا دیا انہیں محلے میں مارا ذلیل کیا وہ گھر نہیں انکی چوری کروا دی اختلاف ہوا خود انکے ساتھ بولتے چلتے رہے مگر کسی کو کہ کر انکی چھترول کروادی –

پھر کہا کہ میں نے بڑے طریقے سے انہیں بے عزت کروایا ہے لڑائی کسی کی ہوئی کسی ملازم سے ملکر انکا نام ملزمان میں ڈلوا دیا مقصد صرف ہمسائے کو خراب کرنا ہے اج تو دنیا میں تو سب کچھ کر لے مگر اخرت میں جب رب کے حضور پیش ہوگا اپنے رب کو کیا جواب دے گا کہ میں نے اپنے غصے کو ٹھنڈا کرنے کیلئے کتنے مسائل ان کے لیئے کھڑے کئے انہیں دنیا میں ذلیل و رسواء کیا –

انہوں نے تو دکھ خوش ہو کر برداشت کئے مگر اج تو کس سفارش سے اللہ کے غصے سے بچ پائے گا چھوڑ دے کسی کو ستانا چھوڑ دے کسی کو ذلیل کرنا چار دن کی زندگی ہے کرائے کا مکان ہے پتہ نہیں کب مالک نے تجھ سے خالی کروا لینا ہے جب تو خالی کرکے جارہا ہو تیرے ہمسائے تجھے یاد کر کے رو رہے ہوں جب سے یہ ہمارا پڑوسی بنا ہمیں اس نے کوئی دکھ نہیں دیا-

کوئی تکلیف نہیں دی جب تو کفن کی دو چادروں میں لپٹی کر جارہا ہو تو لوگ تجھے اچھے لفظوں سے ہاد کریں انسان تیری کیا زندگی ہے چند سانسوں کا مہمان ہے لہذا اپنی زندگی خوش خلقی اور پیار محبت سے گزاریں ہمسائیوں کا ہمیشہ خیال رکھیں عارضی زندگی کیلئے اخروی زندگی کو تباہ و برباد نہ کریں اللہ کریم میرے سمیت سب کو پیار محبت سے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری اخروی زندگی بہتر فرمائے آمین-

شیخ غلام مصطفیٰ چیف ایڈیٹر پاکستان آن لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +

Leave a Comment