دل کی بات خ ح شہزاد.. خود کو بدلو گے تو بدلے گا پاکستان۔۔

دل کی بات
خ ح شہزاد
خود کو بدلو گے تو بدلے گا پاکستان۔۔۔۔
دنیا اس وقت تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑی ھے۔اسرائیل کے پاگل شیطان وزیر اعظم نے جو نسل کشی کا سلسلہ غزہ میں مسلمانوں کا شروع کیا ھے اس کا دائرہ شام لبنان تک پھیل گیا ھے۔کچھ ممالک جیسا کہ پاکستان وغیرہ یا عرب ممالک جو اس وقت یہ سوچ رکھتے ھیں کہ یہ جنگ صرف فلسطنیوں کی ھے ہمیں کیا ؟لیکن یہ جنگ تمام عرب ممالک اور پاکستان کے دروازے دستک دے رھی ھے۔عربوں کو چھوڑیں وہ جانیں اور انکا کام لیکن پاکستان جس میں ھم رھتے ھیں ھمارا وطن ھمارے اباؤاجداد کا مسکن۔ھماری پہچان اس بارے فکرمند ھونا ایک فطری تقاضا ھے۔پاکستان میں یہود ونصاری’نے کافی طویل پلاننگ کرکے اب شاہد وہ اپنے مقاصد کے حصول میں قریب قریب پنچ چکے ھیں لیکن ان شاء اللہ پہلے کی طرح ناکام ھوں گے لیکن بحثیت قوم ھمارا کچھ فرض ھے کہ ھم اپنی پہچان کو اپنے ہاتھوں ضائع ھونے سے بچاھیں۔پاکستان میں اس وقت شدید سیاسی بحران ھے۔حکومت کے نزدیک سب اچھا ھے لیکن گلی بازار کے حالات کچھ اور بات رھے ھیں۔یہ ایک قدرتی امر ھے کہ کرسی پر قابض شخص یہی سمجھتا ھے کہ سب کچھ اسکی منشاء کے مطابق چلے گا جبتک کل کے باغی اج کے حکمران دمشق کے دروازے پر دستک نہ دے لیں۔دیکھ لیں صدام۔قزافی۔بشار وغیرہ نے عزت سے اقتدار نہیں چھوڑا بلکہ فرار اور موت تک انہیں یقین تھا کہ وہ حالات پر قابو پالیں گے۔ھمارے حکمرانوں اور ان کے اتحادیوں کے تو پہلے بھی ٹھکانے بیرون ملک موجود ھیں۔اور جلاوطن ونے کا تجربہ بھی ھے۔لیکن اس دفعہ اگریہ گے تو پھر کبھی اس پاک سرزمین پر اپنے ناپاک قدم نہیں رکھ سکیں گے۔یہ پکی بات ھے۔پاکستان میں اس وقت ہر فیصلہ طاقت سے کیا جارھا ھے۔یقنا فوج کا دست شفقت موجود ھے لیکن یہ طاقت کے فیصلے زیادہ دیر نہیں چلنے والے۔اگر ھم سب چاھتے ھیں کہ اندرون بیرون سب سازشیں ختم ھوں تو جبر۔ظلم زبردستی۔زیادتی کو چھوڑ کر بات چیت۔اور جمہوری اصولوں کو اپناتے ھوئے۔مخالف کا نقطہ نظر سمجھیں۔بات چیت کریں اگر اپ ٹھیک ھیں تو مخالف کو دلیل سے قائل کریں۔اگر نہیں تو مخالف کی مان لیں۔لیکن حکومت کو ارکان اسمبلی کی خرید وفروخت اور انکی تنخواہوں کی فکر ھے۔غریب ملازمین کی ھر روز کٹوتی کے نئے نئے منصوبے بنا رھے ھیں اور اپنی 500گنا اضافہ اےک ہی اخلاس میں کرلیا۔اس طرح جزوقتی قانون سازی اب عام بات بن گی ھے چاھے چند دنوں سالوں میں خود یہ لوگ اسکا شکار بن جاھیں۔اپنے اور رشتے داروں کے کیسز ختم کروانے ھوں تو راتوں رات نیب قوانین تبدیل۔اور اگر کسی غریب کا فائدہ ھوتا نظر آئے تو کئی ایک کیمٹیاں بنانی پڑتی ھیں۔پھر جاکر چند پیسوں کا ریلیف ملتا ھے۔اور میڈیا پر اتنا شور مچایا جاتا ھے کہ شاہد حکمرانوں نے کسی بڑے سودے کی کیمشن اس دفعہ عوام کو دے دی ھے۔احسان جتلاتے ھیں۔جبکہ یہ انکا فرض تھا۔خیر جیسی عوام ویسے حکمران ملتے ھیں تو جب تک ھم اپنے اندر تبدیلی نہیں لاتے اس وقت تک ان سے جان نھیں چھڑائی جاسکتی۔پاکستان کی ساری سیاسی قیادت اور جماعتیں عوام کی خدمت کا نعرہ لگاتی ھیں۔لیکن خود کو نہیں بدلتے اور اسی کرپٹ نظام کو گلے لگائے خود اس میں رنگ جاتے ہیں اگر ھم یہ عہد کریں کہ آج کے بعد نہ کرپشن کریں گے نہ اپنے نیچے اپنے ماتحت کو کرنے دیں گے۔نہ کسی لیٹرے کو کرپٹ کو ووٹ دیں گے نہ فراڈ کریں گے نہ کرنے دیں گے۔یقین کریں تبدیلی سالوں میں نہیں چند دنوں میں آجاءے گی۔لیکن اس میں میں اور آپ جو بنیادی معاشرے کی اکائی ھیں ھمیں خود کو بدلنا ھوگا۔نہ کسی سے لڑنے کی ضرورت ھے نہ کسی کو گالیاں دینے کی ضرورت ھے نہ روز روز سسٹم کو کوسنے کی ضرورت ھے بس خود کو بدلو گے تو بدلے گا پاکستان۔بس ساری برائیوں اور خرابیوں کی جڑ ھم خود ھیں۔۔آؤ خود کو بدلیں۔کوشش کریں شاہد کچھ دن لگ جاھیں۔لیکن یقین سے کہ رھا ھوں جب تک ھم خود کث نہیں بدلیں گے کچھ نھیں بدلے گا۔

Leave a Comment